تعارف
دین اور عقل کا تعلق ہمیشہ فکری مباحث کا بنیادی موضوع رہا ہے، خاص طور پر اس جدید دور میں جب الحاد، سیکولر نظریات اور مذہب کے خلاف تنقیدی اعتراضات نے علم و فہم کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اسی پس منظر میں، مفسر قرآن، و مفکر اسلام علامہ شیخ محسن علی نجفیؒ کی بصیرت افروز ہدایات پر جامعہ الکوثر میں ”شعبۂ ایمان و عقل“ قائم کیا گیا۔ اس شعبے کا بنیادی مقصد دینی علوم کو عقلی، منطقی اور فلسفیانہ بنیادوں پر مستحکم کرنا اور جدید فکری مباحث کا مدلل اور تحقیقی انداز میں جواب پیش کرنا ہے۔
یہ علمی مرکز دین کے بنیادی عقائد کی گہرائی میں جا کر تحقیق و تجزیہ کرتا ہے تاکہ نوجوان نسل کو ملحدانہ اور لادینی نظریات کے منفی اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس شعبے کی تشکیل نہ صرف مرحوم کی علم و فہم اور غیر متزلزل عزم کا جیتا جاگتا ثبوت ہے بلکہ یہ بڑھتی ہوئی لادینی دنیا میں اسلامی ایمان کے تحفظ اور بقا کی امید کی کرن بھی ہے۔
مزید برآں، ”شعبۂ ایمان و عقل“ اس نظریے کی عکاسی کرتا ہے کہ ایک ایسا معاشرہ تخلیق کیا جائے جہاں ایمان کی روشنی منور ہو اور ملحدانہ نظریات کو تعمیری مکالمے، مستند علمی دلائل اور غیر متزلزل یقین کے ذریعے مؤثر جواب دیا جائے۔ یہ ادارہ نہ صرف ایک علمی و فکری پلیٹ فارم ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے فروغ اور جدید چیلنجز کے مؤثر مقابلے کے ذریعے ایک مضبوط اور متحد معاشرے کی تشکیل میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
شعبۂ ایمان و عقل کا قیام وقت کی اہم ضرورت
الحاد ایک ایسا نظریہ ہے جو خدا یا کسی الٰہی ہستی کی موجودگی پر عدم یقین کا اظہار کرتا ہے، جس کے نتیجے میں مذہبی و اخلاقی اقدار کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اگرچہ تاریخ کے مختلف ادوار میں الحاد نے متنوع شکلیں اختیار کی ہیں، مگر حالیہ صدیوں میں مغربی معاشروں میں سائنسی تجربیت پسندی،منطقی اثباتیت اور سائنسی نیچرلزم کے بڑھتے ہوئے رجحانات نے اس نظریے کو مزید تقویت بخشی ہے۔ جہاں مذہب کو ریاستی معاملات سے الگ کرنے کا رجحان غالب ہے، وہیں الحاد کے اثرات مذہبی عقائد، اخلاقی نظام اور معاشرتی ڈھانچے پر گہرے منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
اس تناظر میں، یہ سمجھنا نہایت ضروری ہو گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا اور ہدایت کے لیے رسالتِ الٰہی کے ذریعے انسانیت کو رہنمائی فراہم کی ہے۔ اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبروں اور اماموں نے اپنی تعلیمات اور عقلی دلائل کے ذریعے توحید اور اخلاقی اقدار کی بنیادیں استوار کیں، جس کا ایک مقصد انسانیت کو ملحدانہ نظریات کے پھیلاؤ سے محفوظ رکھنا تھا۔ ان الہی ہستیوں نے انسانوں کو نہ صرف خالق پر ایمان لانے کی دعوت دی بلکہ عقل و منطق کو بھی فروغ دیا تاکہ ایک منظم اور مدلل معاشرہ قائم ہو سکے۔
اسی تاریخی پس منظر اور جدید چیلنجز کو مدِنظر رکھتے ہوئے، جامعہ الکوثر اسلام آباد پاکستان میں ”شعبۂ ایمان و عقل“ کا قیام ایک مؤثر تدبیر ہے۔ یہ شعبہ دینی علوم کو عقلی، منطقی اور فلسفیانہ بنیادوں پر مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ ملحدانہ رجحانات کے منفی اثرات کا جامع مطالعہ اور مدلل تجزیہ فراہم کرتا ہے۔ اس ادارے کی کاوشیں نہ صرف ہماری ماضی کی وراثت کو زندہ رکھتی ہیں بلکہ موجودہ دَور میں بھی اسلامی ایمان اور اخلاقی اقدار کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک روشن راہ فراہم کرتی ہیں۔
”شعبۂ ایمان و عقل“ کے مقاصد
1۔ مذہبی عقائد کی ترویج:
نسلِ نو میں اسلامی عقائد اور اقدار کو فروغ دے کر معاشرے میں روحانی بیداری اور اخلاقی استحکام کو یقینی بنانا۔
2۔ الحاد کے اعتراضات کا فکری جواب:
دین و مذہب سے متعلق اعتراضات کا مدلل اور تحقیقی انداز میں جواب دینا۔
3۔ سماجی حمایت اور اتحاد:
دینی حلقوں کو مضبوط بنا کر یگانگت اور اجتماعی ہم آہنگی کو فروغ دینا، تاکہ معاشرتی سطح پر دینی اقدار کا تحفظ ممکن ہو سکے۔
4۔ اخلاقی اقدار کا تحفظ:
اسلامی تعلیمات میں موجود اخلاقی اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کر کے فرد اور سماج کے اخلاقی معیار کو بلند کرنا۔
5۔ سیکولر رجحانات کا مؤثر مقابلہ:
الحاد اور سیکولرازم کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مؤثر جواب دے کر مذہبی اداروں اور حلقوں کو مضبوط بنانا۔
6۔ ثقافتی اثر و رسوخ:
علمی و ثقافتی مباحث میں اسلامی نقطہ نظر کو مؤثر انداز میں پیش کر کے معاشرتی رویوں اور ثقافتی اقدار پر مثبت اثر ڈالنا۔
7۔ تحقیق اور تعلیم:
علمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے اسلامی نظریات کی مضبوط بنیاد فراہم کرنا تاکہ مستقبل کی نسلیں مستند اور مدلل دلائل کی روشنی میں دین کا مطالعہ کر سکیں۔